مرکزی وزارت ماحولیات کے ذبیحہ کیلئے گائے، بیل، بھینس اور بچھڑے کی خرید و
فروخت پر پابندی عاید کیے جانے کی وجہ سے مغربی بنگال میں 10لاکھ افراد کے
سر پر بے روزگاری کی تلوار لٹک گئی ہے اور انہیں یہ خوف ستانے لگا ہے کہ
وہ کسی وقت بھی روزگار سے محروم ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح سے چمڑہ انڈسٹری جو
بنگال کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کے مکمل طور پر تباہ
ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ 2015میں کیے گئے نیشنل سیمپل سروے آفس (این
ایس ایس او) کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں 80ملین افراد بڑے کا گوشت
کھاتے ہیں۔ ملک بھر میں فروخت ہونے والے گوشت میں 18.66فیصد گوشت مغربی
بنگال میں فروخت ہوتے ہیں اور یہ2016017میں بڑھ کر 21فیصد ہوگیا ہے ۔ بنگال
میں چمڑہ انڈسٹری کا سالانہ بجٹ 13,000کروڑ ہے ۔اور ہر سال 5,500کروڑ روپے
کی مالیت کا چمڑہ ایکسپورٹ کیا گیا ہے ۔ہندوستان میں لیدر ایکسپورٹ میں
بنگال کی حصہ داری 15فیصد کے قریب ہے ۔کلکتہ شہر سے متصل بان تلہ لیڈر
کمپلیکس میں کل500ٹینری ہےجس سے لاکھوں افراد کی روزی روٹی جڑی ہوئی ہے۔
اسی طرح گوشت کی خرید وفرخت سے 2لاکھ افراد جڑے ہوئے ہیں ۔کلکتہ بیف ڈیلرس
ایسوسی ایشن کے مطابق بنگال میں گوشت ، چمڑہ سپلائی اور دیگر کاموں سے
تقریباً 15لاکھ افراد بلاواسطہ یا پھر بالواسطہ جڑے ہوئے ہیں۔کلکتہ میں اور
شہر سے متصل اضلاع میں یومیہ ایک لاکھ کلوگوشت کی کھپت ہے۔ چمڑہ انڈسٹری
کو یہ خوف ستانے لگاہے کہ اگر ہم غیر ملکی مارکیٹ میں طلب کے مطابق سامان
سپلائی نہیں کرپائیں گے تو چین، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک ہم سے
آگے بڑھ جائیں گے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق بنگال سے ہر مہینہ 50,000-60,000ٹن
لیدر ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں اور اگر ذبیحہ کیلئے جانوروں کی خریدو فروخت پر
پابندی عائد کی گئی تو اس کا سیدھا اثر مال کی سپلائی پر پڑے گا ۔ریاستی
وزیر جاوید احمد خان نے کہا کہ مرکزی حکومت کو کوئی فیصلہ لینے سے قبل اس
سے جڑے افراد کے روزگار کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
کلکتہ لیدرکمپلیکس انڈسٹری کے سیکریٹری عمران احمد خان نے کہا کہ ہم نے
مرکزی حکومت کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مرکز سے اپیل کی جاسکےکہ وہ
اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے کیوں کہ اس سے چمڑہ انڈسٹری کو شدید نقصان
پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ 6.3 بلین ڈالر کی قیمت کے را سامان جانوروں کے
ذبیحہ سے آتے ہیں۔ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے ایک گروپ کا خیال ہے کہ
مرکزی حکومت اپنے اس فیصلہ کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے
کی کوشش کررہی ہے ۔ ترنمول کانگریس کے ایک لیڈر نے کہا کہ اس فیصلے سے دو
فرقوں کے درمیان ماحول خراب ہوں گے ۔در اصل اس فیصلہ کے ذریعہ لوگوں کو
گوشت کھانے سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کا اثر صرف گوشت کھانے والوں کو
نہیں بلکہ دو دھ کی قیمتوں پر بھی پڑے گا۔ کلکتہ بیف ڈیلرس ایسوسی ایشن
(سی بی ڈی اے) کے صدر محمد علی نے کہا کہ ہم لوگ وزیر اعلیٰ ممتابنرجی سے
ملاقات کرکے اپنے بات رکھنے کی کوشش کریں گے ۔اترپردیش اور دیگر ریاستوں سے
جانوروں کی سپلائی روک دیے جانے کی وجہ سے پہلے سے ہی ہم لوگوں کے کارو
بار کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملے میں ممتا بنرجی
حکومت مداخلت کرے ۔